لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترکی کی بون میرو ٹرانسپلانٹ سرجن اور ہیماٹولوجسٹ پروفیسر موگی گوچے لاہور پہنچ گئیں جہاں انہوں نے نجی ہوٹل میں کینسر اور تھیلیسیمیا سمیت دیگر موذی امراض کے شکار مریض بچوں کا مفت معائنہ کیا۔
ترک ہیماٹولوجسٹ موگی نے کہا کہ میں بچوں کی ہیماٹولوجسٹ ہوں اور پندرہ سال سے اس فیلڈ میں کام کر رہی ہوں، پاکستان اور ترکی کی دوستی بھی بے مثال ہے، تھیلسیمیما اور بچوں کے خون سے متعلق مختلف بیماریوں پر اپنا تجربہ ڈاکٹرز سے شیئر کرنے یہاں پہنچی ہوں، یہاں زیادہ تعداد تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کی ہے،بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی شرح کامیابی 90 فیصد سے زائد ہے، پاکستان میں ہرسال 12 ہزار ہیموفیلیا اور تھیلیسیمیا سمیت دیگر خون کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، مریضوں کی اکثریت کو بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ کے لیے ڈونرز کے بینک کی ضرورت ہے، ہم ٹرانسپلانٹ کے مستحق لوگوں کے لیے بون میرو ڈونر ڈھونڈ سکتے ہیں، آج جتنے بھی مریض میں نے یہاں دیکھے ان کو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے، کچھ مریض ہیں جن کے پاس ڈونرز نہیں ہیں ،اگر کسی کے پاس ڈونر ہو تو ایک ٹرانسپلانٹ پر پچاس ہزار ڈالر تک خرچ آ سکتاہے ۔
ترک ہیماٹولوجسٹ موگی نے کہا کہ ہمارے ملک میں ڈونرز کا ایک نیشنل بینک ہے، اگر ہم اپنے بینک سے ڈونر نہ ڈھونڈ سکیں تو ہم یورپ سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں، میں اب تک پانچ سو سے زائد بون میرو ٹرانسپلانٹ کر چکی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا کی بہت زیادہ تعداد کزن میرجز کی وجہ سے ہے،پاکستانی حکومت کو کزن میرج سے متعلق پالیسی سازی کرنا ہوگی، شادی سے قبل سکریننگ کرنا ضروری ہونا چاہیے۔