لاہور(پ ر)متحدہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ مولانا عبد الرؤف ملک کی دعوت پر سرکردہ دینی رہنما ؤں کا ایک مشاورتی اجلاس ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں اہم دینی وقومی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے اگلے عشرہ کے دورا ن تمام مکاتب فکر کے سرکردہ رہنما ؤں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں پاکستان شریعت کونسل کے سیکریٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی ،جمعیت علماء اسلام (ف)کے سیکرٹری جنرل مولانا امجد خان،جمعیت علماء اسلام (س) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی،متحدہ علماء کونسل کے مرکزی رابطہ سیکریٹری ڈاکٹر حافظ محمد سلیم ،ڈاکٹر سرفراز احمد اعوان اور دیگر علماء کرام نے شرکت کی۔
اجلاس میں سودی نظام کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کی راہ میں تمام ممکنہ رکاوٹوں کا تفصیل کے ساتھ جائزہ لیا گیااور طے کیا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے جید علماء اور ماہرین کی مشاورت سے ایسی حکمت عملی وضع کی جائے گی کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کو مزید ٹال مٹول کا شکار نہ ہونے دیا جائےاور ملک کی رائے عامہ کو اس کیلئے بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ متعلقہ اداروں کے ذمہ دار حضرات کو سودی نظام کے خاتمے کی قومی و دینی ضرورت و اہمیت کا احساس دلا کر اس فیصلے پر عملدرآمد کی راہ ہموار کی جا سکے۔
اجلاس میں اس ضرورت کا اظہار بھی کیا گیا کہ قومی اسمبلی نے جس طرح الیکشن رولز اورنیب قوانین میں ترامیم کی ہیں اس کے ساتھ آئی ایم ایف ،فیٹف کی ہدایت پر مساجد ومدارس کے نظام ،خاندانی نظام اور سٹیٹ بینک کے کنٹرول کے حوالہ سے کی جانےوالی قانون سازی پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ قوانین امپورٹڈ ہیں اور بیرونی مداخلت کا شاہکار ہونے کے علاوہ قومی خود مختاری ،مذہبی آزادی اور خاندانی تقدس کے بھی منافی ہیں اور اس سےنجات حاصل کرنا ہماری ملی و قومی ضرورت ہے۔
مولا نا عبد الرؤف ملک نےاجلاس سے خطاب کرتےہوئے اس بات پر زور دیا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ،تاجران ،وکلاء ،صحافی حضرات اور دیگر طبقات کو اس جدوجہد میں قومی جذبہ کے ساتھ شریک ہونا چاہیے۔یہ کسی طبقہ کے نہیں بلکہ پوری قوم کے مسائل ہیں ۔تحریک انسداد سود پاکستا ن کے کنوینر مولانا زا ہد الراشدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دستور پاکستان کے تحفظ اور اس پر عملدرآمد کویقینی بنانے کیلئے بھی ہمیں بھرپور محنت کرنا ہو گی ،کیونکہ اس وقت عالمی سیکولر قوتوں کا سب سے بڑا ہدف دستور پاکستان اور پاکستان کا نظریاتی و تہذیبی تشخص ہےاور اس کیلئے حالات کو مسلسل بگاڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔